گزشتہ درس میں آپ نے شقی فرقے کے بارے میں پڑھا تھا اس کی مزید تفصیل پیش خدمت ہے:۔حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں ایک شخص آکر کہنے لگا کہ حضرت مجھے آپ کی ولایت پر شک ہے کیونکہ میں اتنے عرصے سے آپ کی خدمت میں رہا لیکن میں نے آپ میںکوئی کرامت نہیں دیکھی تو حضرت نے اس سے ارشاد فرمایا کہ تم میرے ساتھ اتنے عرصے سے چل رہے ہو اتنے عرصے میں تم نے مجھ سے اللہ اور اس کی محبت کے علاوہ اور استقامت علی الشریعت سے ہٹ کر کوئی اور چیز دیکھی تو وہ شخص کہنے لگا کہ حضرت میں نے یہی دو چیزیں تو دیکھی ہیں تو حضرت نے فرمایا کہ یہی تو سب سے بڑی کرامت ہے۔ ان دو کرامتوں کے بعد اب تمہیں کونسی کرامتوں کی تلاش ہے اب اس مختصر واقعے سےہمیں سوچنا چاہیے کہ وہ مرید اتنا عرصہ شیخ کے ساتھ چلتے ہوئے بھی شک کی بنیاد پر محروم رہا اگر وہ شروع دن سے ہی اپنے شک کی اصلاح کروالیتا تو اس مدت قیام میں وہ بھی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت میں سے بہت حصہ پاجاتا۔ یہاں ایک اور بات بھی یاد رکھیں کہ شک کا آنا بُرا نہیں شک اور وسوسہ ایک غیراختیاری چیز ہے جو کسی بھی بارے میں آسکتی ہے حتیٰ کہ معاذاللہ خدا قرآن اور اس کے رسول کے بارے میں بھی آسکتے ہیں‘ ایسے وساوس اور شک نہ ہی قابل مواخذہ ہیں اور نہ ہی قابل گرفت اگر کوئی اس عارضہ میں مبتلا ہے تو اسے ان وساوس سے زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس کی مثال مکھیوں کے چھتے کی طرح ہے جتنا اڑاؤ گے یہ اتنی ہی زیادہ چمٹنے کی کوشش کرتی ہیں۔بس اس سلسلہ میں یہ قاعدہ یاد رکھیں وساوس اور شک کا آنا برا نہیں بلکہ وساوس کا لانا برا ہے اور ان کو دل میں جمانا برا ہے‘ ایک چھوٹا سا شک جو شروع میں دل میں آتا ہے اور اس کو دل میں جگہ دیدی جاتی ہے تو یہ پلتے پلتے ایک بڑے پہاڑ کی صورت میںنمودار ہوتا ہے اور دوسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ایسا شخص غیب کے وعدوں سے محروم ہوجاتا ہے‘ غیب کے وعدوں سے مراد یہ ہے کہ اگر یہ عمل کروگے تو جنت ملے گی اور یہ نعمتیںملیں گی‘ فلاں عمل پر سکون ملے گا یا فلاں عمل پر حفاظت ہوگی یہ تمام غیب ہی کے تو وعدے ہیں۔ شک کرنے والا شخص دنیا میں بھی نعمتوں سے محروم رہتا ہے اور آخرت میں بھی نقصان اٹھائے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں